کے الیکٹرک کے سی ای او کو ہٹانے کی حکومتی کوشش پھر ناکام

کراچی (نیوز ڈیسک) حکومت کی جانب سے نامزد کردہ کے الیکٹرک بورڈ کے ڈائریکٹر ایک بار پھر پاور یوٹیلٹی میں قیادت کی تبدیلی کرانے میں ناکام ہوگئے، کیونکہ دیگر ڈائریکٹرز نے اس کوشش کو کامیاب نہیں‌ہونے دیا اور 10 دنوں میں ہونے والا دوسرا بورڈ اجلاس بھی کسی کارروائی کے بغیر ختم ہوگیا۔
تازہ ترین اجلاس، جو جمعرات 13 نومبر کو کراچی میں کمپنی کے ہیڈ آفس میں منعقد ہوا، اسی ایجنڈے کے ساتھ بلایا گیا تھا جو اس ماہ کے اوائل میں پیش کیا گیا تھا، یعنی سی ای او مونس علوی کی برطرفی۔
تاہم یہ کوشش اس وقت ناکام ہو گئی جب اجلاس میں سرکاری بورڈ ممبران اور نجی شعبے کے نمائندوں کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے۔ بورڈ کے بیشتر ارکان اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے، جس کے نتیجے میں یہ قرارداد مؤثر طور پر رک گئی۔ کمپنی کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 5 نومبر کے پچھلے اجلاس کے برعکس، جمعرات کا اجلاس تمام قانونی تقاضے پورے کرتا تھا اور کورم کے ساتھ شروع ہوا۔ دس میں سے نو ڈائریکٹر موجود تھے، البتہ وفاقی سیکریٹری خزانہ شرکت نہیں کرسکے۔ کارروائی مقررہ طریقہ کار کے مطابق ریکارڈ کی گئی۔ تاہم اجلاس صرف چھ منٹ جاری رہا۔ چونکہ ایجنڈا سی ای او کی برطرفی سے متعلق تھا، اس لیے مسٹر علوی نے شرکت نہیں کی۔
اجلاس کے آغاز کے بعد پانچ ڈائریکٹر — عدیب احمد، مبشر ایچ شیخ، محمد کامران کمال، سعد امان اللہ خان اور شان اے عشری — نے معذرت کرتے ہوئے جگہ چھوڑ دی۔ اس کے بعد کمرے میں صرف دو سرکاری نمائندے — سیکریٹری پاور اور ڈائریکٹر جاوید قریشی (جنہوں نے اجلاس طلب کیا تھا) — موجود رہ گئے۔ بورڈ کے چیئرمین مارک جیرارڈ اسکلٹن بھی احاطے میں موجود رہے۔ واک آؤٹ کے باعث اجلاس غیر مؤثر ہوگیا اور سی ای او کو ہٹانے کی کوشش دوسری بار بھی ناکام ہوگئی۔
بعد ازاں کے الیکٹرک نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ‘غیر مالیاتی نتائج سے ہٹ کر بورڈ اجلاس’ کے عنوان سے رپورٹ ارسال کی۔ جس میں کہا گیا کہ “ 7 نومبر کی اطلاع کے تسلسل میں یہ بتایا جاتا ہے کہ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے جمعرات، 13 نومبر 2025 کو منعقدہ اجلاس میں کمپنی کے مالیاتی نتائج کے علاوہ دیگر معاملات پر غور کیا۔ براہِ کرم ایکسچینج کے ٹی آر ای سرٹیفکیٹ ہولڈرز کو اس بارے میں مطلع کریں”.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں