ملیر (ڈسٹرکٹ رپورٹر) کراچی کے ضلع ملیر میں لنک روڈ پر واقع ایجوکیشن سٹی منصوبے کے خلاف بدھ کو لوگوں کی بڑی تعداد نےاحتجاجی مظاہرہ کیا، ان میں متاثر ہ قدیم گوٹھوں کے مکین و کاشت کار ، سیاسی اور سماجی کارکن شامل تھے، مذکورہ احتجاج ملیر لنک روڈ پر ضیاءالدین یونیورسٹی کے سامنے کیا گیا، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز، پلے کارڈز اور پیپلز پارٹی کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے.
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایجوکیشن سٹی کے نام پر صدیوں سے آباد مقامی لوگوں کی تقریباً 20 ہزار ایکڑ زمین ہتھیانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کسی صورت قبول نہیں۔مظاہرے سے سماجی رہنما حاجی نور حسن جوکھیو، پیپلز پارٹی کے مجاہد احمد جوکھیو، سلیم سالار، عبدالستار خلیفہ، ایڈووکیٹ رزاق سالار، فرید بلوچ اور انجینئر اکرم بلوچ نے خطاب کیا، ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں ایجوکیشن سٹی کے لیے 9 ہزار ایکڑ زمین دی گئی تھی، لیکن اس پر اب تک 10 فیصد بھی کام نہیں ہوا۔،ادارے قائم نہیں کیے گئے، اس کے باوجود مزید 10 ہزار ایکڑ زمین دی جا رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کے سابق یو سی ناظم مجاہد جوکھیو نے اپنے خطاب میںکہا کہ ایجوکیشن سٹی کا منصوبہ کوئی فلاحی منصوبہ نہیںہے بلکہ یہ ایک کمرشل منصوبہ ہے جس کے لیے کھربوں روپے کی قیمتی زمین سستے داموں دی جا رہی ہے، انہوں نے اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کو مورد الزام ٹھیرایا.
پیپلز پارٹی کے ایک اور سابق یو سی چیئرمین ستار خلیفو نے کہا کہ بورڈ آف ریونیو میںبیٹھے ہوئے غیر مقامی سرکاری افسران نے آنکھیںبند کرکے یہاں کے قدیمی گوٹھوں کی زمین ایجوکیشن سٹی کےحوالے کردی ہے، انہوں نے ضلع ملیر سے منتخب صوبائی و قومی اسمبلی کے اراکین سے اپیل کہ وہ آگے آئیں اور ملیر کے مقامی لوگوں کا کیس لڑیں، ان کی آبائی زمینوں کو بچانے میںاپنا کردار ادا کریں.
ایجوکیشن سٹی اور ڈاکٹر عاصم کے خلاف مظاہرہ



