ملیر (ڈسٹرکٹ رپورٹر) ناردرن بائی پاس کراچی کے قریب واقع افغان بستی میںمقیم افغانی خاندانوں کی وطن واپسی سے خالی ہونے والے گھروںپر ہونے والے قبضوں کے پیش نظرکراچی پولیس حرکت میںآگئی ہے، ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے منگل کے روز کراچی پولیس کے سربراہ جاوید عالم اوڈھو کو ایک خط لکھا ہے جس میںانہیں افغانیوں کی جانب سے خالی ہونے والے گھروں اور دیگر املاک کو قبضوں سے بچانے کے لیے اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے، خط میں انہوں نے تجویز دی ہے کہ فوری طور پر ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ذمہ داران ، ڈی سی ملیر اور متعلقہ پولیس افسران پر مشتمل ایک اسپیشل کمیٹی بنائی جائے تاکہ مذکورہ زمین کو غیر قانونی قبضوں سے بچایا جائے.
پولیس کے مطابق مذکورہ افغان بستی ایم ڈی اے کی زمین پر قائم کی گئی تھی اور وہ ضلع ویسٹ کے تھانہ گلشن معمار کی حدود میںواقع ہے ، اس زمین پر تقریبا 3117 گھر بنے ہوئے ہیں، ان میںسے 200 سے 250 گھر پاکستانی خاندانوں کے ہیں، مذکورہ کیمپ میں15680افغان خاندان آباد تھے، ان میں 14296 افغان خاندان اپنے وطن واپس جاچکے ہیں، جبکہ 1384 افغان خاندان ابھی تک وہاںرہائش پذیر ہیں، اور انہیںبھی مختلف مراحل میںاپنے وطن واپس بھیجا جا ئے گا. خط میں ڈی آئی جی ویسٹ نے لکھا ہے کہ مذکورہ گھروں اور زمین پر قبضہ مافیہ کے لوگ غیر قانونی طور پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے.
واضح رہے کہ حال ہی میںسوشل میڈیا پر کچھ ویڈیوز وائرل ہوئی ہیںجن میں بعض افراد مذکورہ افغان بستی کے گھروں کی فوٹیج دکھاتے ہوئے سندھی بولنے والے لوگوں کو وہاں آکر آباد ہونے کا مشورہ دے رہے ہیں، ایسی ہی ایک ویڈیو اور کچھ پوسٹوں میں بعض اشخاص نےاس سلسلے میں ان سے رابطہ کرنے کے لیے اپنے موبائل نمبر بھی دیے ہیں. عینی گواہان کے مطابق اکثر گھروںپر لوگوںنے قبضہ کرکے گھروںکے باہر اپنے نام آویزاں کردیے ہیں، ان میںبعض کے ناموں کے ساتھ ایڈووکیٹ درج کیا ہوا ہے، ایک ویڈیو میںبعض لوگوں کو وکلا کا یونیفارم بھی پہنا ہوا دیکھا جاسکتا ہے.علاقے میں لوگوں کا رش بڑھتا جا رہا ہے، کچھ لوگ سندھ کے مختلف اضلاع سے اپنی فیملیز کے ساتھ بھی وہاں پہنچے ہوئے ہیں، ان میں سے کئی لوگ خالی گھروں اور پلاٹوں کی تلاش میں بھٹک رہے ہیں۔

افغان بستی پر قبضے، کراچی پولیس چیف کو اقدامات کی درخواست



