‘ایران میں‌مقیم لیاری کے تین گینگ بھتہ خوری میں‌ملوث’

کراچی (نیوز ڈیسک) سندھ پولیس کے تفتیش کاروں نے کراچی کے صنعت کاروں‌سے بھتہ وصولی کی وارداتوں‌میں‌ایران میں‌مقیم لیاری کے تین گینگز کی نشاندہی کی ہے جو بھتہ وصولی کے لیے باہر کی موبائل سمیں‌استعمال کرتےہیں، ان میں‌وسیع اللہ لاکھو، صمد کاٹھیاواڑی اور جمیل چھانگہ کے گینگ شامل ہیں، اے آئی جی آپریشنز کی جانب سے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ گینگز سے تعلق رکھنے والے 04 بھتہ خور حال ہی میں‌پولیس مقابلے میں ہلاک ہوچکے ہیں، ان میں عابد ہادی،سعید،غلام قادر اور کاٹھیاواڑی گروپ کا احتشام عرف آصف برگر نامی بھتہ خور شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق بھتہ خوری کے 44کیسز میں سے 39کیسزکو حل کرلیا گیا جن کی شرح 87فیصد بنتی ہے۔ مذکورہ کیسز میں 78 ملزمان کی شناخت ہوئی جن میں 43 ملزمان کو گرفتار جبکہ 05 ملزمان مختلف پولیس مقابلوں میں ہلاک ہوئے۔
واضح رہے کہ 4 اکتوبر کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اپنے اراکین صنعت کاروں کے لیے ایڈوائزری جاری کی تھی کہ کراچی میں صنعت کاروں‌کو گولیوں کے ساتھ بھتہ کی پرچیاں‌مل رہی ہیں، لہٰذا تمام بزنس مین اپنے گھروں اور کاروباری جگہوں‌پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کریں اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی فوٹیج کے سی سی آئی کو فراہم کریں تاکہ اس معاملے کو فوری طور پر متعلقہ حکام تک پہنچایا جاسکے.
7 اکتوبر کو کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد اکرام راجپوت نے کہا کہ رواں سال کراچی میں‌بھتہ خوری کے 96 سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں، سب سے زیادہ ضلع سینٹرل میں‌جہاں 37 کیس رپورٹ ہوئے، ضلع غربی میں‌20، ضلع شرقی میں‌15، ضلع سٹی میں‌12، ملیر 5 جبکہ کورنگی میں‌تین کیس رپورٹ ہوئے ہیں.انہوں نے کہا کہ کچھ زیر تعمیر عمارتوں میں فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے ہیں.
8 اکتوبر کو سندھ پولیس کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کراچی میں مجموعی طورپر 118بھتہ خوری کی واقعات رپورٹ ہوئے۔صرف 44 کیسزبھتہ خوری سے متعلق تھے جن پر باقاعدہ تحقیقات کی گئیں۔بقیہ 74 شکایات کاروباری / ذاتی تنازعات و لین دین کی تھیں۔
سندھ پولیس کے ترجمان کے مطابق آئی جی سندھ کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں غیرمعمولی و واضح کمی واقع ہوئی ہے۔جنوری 2024 میں پرتشددجرائم کی شرح 2.13 یومیہ تھی جو بتدریج کم ہو کر ستمبر 2025 تک 1.06 ہوگئی۔جنوری 2024 کے مقابلے ستمبر 2025 میں پرتشدد جرائم کے واقعات میں 52 فیصد تک کمی آئی ہے۔ جبکہ گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال کراچی میں موبائل فونز چھیننے کے واقعات میں 38 فیصد، وہیکل چھیننے کے واقعات میں43 فیصد اور وہیکل چوری کے واقعات میں 34 فیصد تک کمی آئی ہے۔مجموعی طور پر اسٹریٹ کرائم میں 36 فیصد تک کمی سامنے آئی ہے۔ سال 2024 کے دوران یومیہ اسٹریٹ کرائم 252 تھے جبکہ رواں سال ستمبر تک یومیہ 167 ہیں۔رواں سال کراچی میں اغواء برائے تاوان کے مجموعی 34 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں مغویوں کی تعداد 37 تھی۔37 مغویوں میں سے 35 کو سندھ پولیس نے بازیاب کروالیا جبکہ دو مغویان کی بازیابی کے لیئے اقدامات جاری ہیں۔پولیس ایکشن کے دوران اغواء کے 34 کیسز میں 46 اغواء کار گرفتار جبکہ 02 ہلاک ہوئے۔
ترجمان کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے تاجر برادری کے تعاون سے صوبے میں معاشی سرگرمیوں کو مکمل تحفظ دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاجرحضرات کے تعاون سے معیشت کے چلتے پہیے میں خلل و رکاوٹ ڈالنے والے عناصر کو جڑسے ختم کریں گے۔معشیت کے استحکام میں رکاوٹ بننے والے عناصر کے خلاف ماضی میں بھی کارروائی کی ہے آئندہ بھی بلاتفریق سخت کارروائی کی جائے گی.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں