دستاویزی فلم’بقا سے آگے’ کی نمائش

کراچی (رپورٹر) دستاویزی فلم ‘بقا سے آگے: باوقار روزگار کی جدوجہد ‘کی ہفتہ کو یہاں نمائش منعقد ہوئی، جس میں پاکستان میں لیونگ ویج (Living Wage) کے مسئلے پر روشنی ڈالی گئی۔ یہ فلم مزدوروں کی کہانیوں پر مبنی ہے جنہیں صنعتوں اور ٹھیکیداری نظام میں استحصال کا سامنا ہے۔ فلم میں دکھایا گیا کہ کس طرح مزدور طویل اوقاتِ کار کے باوجود بنیادی ضروریات پوری نہیں کر پاتے اور کم اجرت پر گزارہ کرنے پر مجبور ہیں۔
اس فلم نے واضح کیا کہ پاکستان، بالخصوص سندھ میں، کم از کم اجرت کے قوانین موجود ہونے کے باوجود ان پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ مزدوروں کو قانونی تنخواہ میسر نہیں، جبکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور قوتِ خرید میں کمی نے غربت کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ فلم اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ قوانین کے نفاذ میں ناکامی پاکستان میں غربت کی ایک بڑی وجہ ہے۔
یہ منصوبہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) اور یورپی یونین کے تعاون سے تیار کیا گیا۔ فلم کی ایگزیکٹو پروڈیوسر عائشہ گزدر ہیں، جبکہ تحقیقی معاونت صحافی جی ایم بلوچ، وسیم گزدر اور ان کی ٹیم نے فراہم کی۔ فلم میں مزدوروں کی زندگی کے وہ پہلو دکھائے گئے ہیں جو عام طور پر سماج اور ریاستی اداروں کی نظروں سے اوجھل رہتے ہیں۔
نمائش کے موقع پر ممتاز ماہرِ معیشت ڈاکٹر اسد سعید، مزدور رہنما ناصر منصور سماجی کارکن کامریڈ زہرہ اور سول سوسائٹی کی دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ مقررین نے زور دیا کہ پاکستان میں مزدوروں کے لیے صرف کم از کم اجرت کافی نہیں بلکہ لیونگ ویج کے اصول کو اپنانا ناگزیر ہے، تاکہ مزدور طبقہ نہ صرف زندہ رہ سکے بلکہ باوقار زندگی گزارنے کے قابل بھی ہو۔
مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ریاستی سطح پر قوانین پر سختی سے عمل درآمد، اجرتوں میں شفافیت، اور ٹھیکیداری نظام میں کام کرنے والے مزدوروں کے لیے سماجی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ فلم نے حاضرین کو یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ پاکستان میں مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، ورنہ معاشی ناہمواری اور غربت کا دائرہ مزید وسیع ہو جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں