کے ایم سی نے فلاحی زمینوں‌کے غلط استعمال کے خلاف کارروائی شروع کردی

کراچی (نیوز ڈیسک) بلدیہ عظمیٰ کراچی (کے ایم سی) نے ان غیر سرکاری تنظیموں کو دی گئی زمینوں اور پلاٹس کی الاٹمنٹ منسوخ کرنی شروع کردی ہے جنہیں فلاحی مقاصد کے لیے زمین یا پلاٹ الاٹ کیے گئے تھے لیکن ان کا غیر قانونی طور پر غلط استعمال کیا جا رہا تھا۔ متعلقہ حکام کو اورنگی ٹائون شپ میں فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی زمینوں کی چھان بین کے دوران معلوم ہوا کہ مختلف این جی اوز نے وہاں‌شادی ہال اور دکانیں تعمیر کیے ہوئے ہیں. اس انکشاف کے بعد کے ایم سی نے ہلالِ احمر سوسائٹی اور بنارس فائونڈیشن کی فراہم کی گئی زمینوں کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی ہے جبکہ دیگر کو شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں۔
ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق اورنگی ٹاؤن شپ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر فیصل رضوی نے بتایا کہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) نے ہلالِ احمر سوسائٹی کو سیکٹر 5 میں 9200 اسکوائر گز زمین اسپتال کی تعمیر کے لیے فراہم کی تھی۔ لیکن اس زمین پر صرف 200 سے 300 گز پر ایک کلینک بنایا گیا جبکہ باقی زمین پر 92 دکانیں تعمیر کر لی گئیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ زمین 33 سالہ لیز پر دی گئی تھی جو 2013 میں ختم ہو گئی اور اس کے بعد کے ایم سی نے زمین کا کنٹرول سنبھال لیا۔
اسی طرح بنارس فاؤنڈیشن نامی ایک غیرسرکاری تنظیم کو 1086 گز زمین لائبریری کی تعمیر کے لیے دی گئی تھی، لیکن انہوں نے صرف 300 سے 400 گز پر لائبریری بنائی اور باقی زمین پر شادی ہال تعمیر کر لیا۔ ان کی الاٹمنٹ بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔ایک اور تنظیم یو سی ٹی کو ووکیشنل سینٹر چلانے کے لیے زمین دی گئی تھی لیکن وہاں بھی شادی ہال بنا دیا گیا۔ اس پر انہیں شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
فیصل رضوی کا کہنا ہے کہ وہ تمام تنظیمیں جنہوں نے فلاحی مقاصد کے لیے زمین حاصل کی اور اسے کمرشل یا دیگر مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں ان سب کی الاٹمنٹ منسوخ کر دی جائے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں