خارس ہائوس کلفٹن کو گرانے کے لیے پانچ مہینے کا انتظار کیوں کیا گیا؟

کراچی (نیوز ڈیسک) باتھ آئی لینڈ کلفٹن میں واقع محفوظ ثقافتی ورثہ قرار دی گئی عمارت خارس ہائوس کو منہدم کرنے کے لیے تقریبا پانچ مہینے کا انتظار کیا گیا تھا، یہ انکشاف انگریزی اخبار ایکسپریس ٹربیون کی ایک خبر میں ہوا ہے،خبر کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے مذکورہ عمارت کو منہدم کرنے کی اجازت اکتوبر 2024میں دیدی تھی لیکن اسے منہدم کرنے کا کام تقریبا پانچ ماہ کے بعدگزشتہ عیدالفطر کی چھٹیوں کے دوران کیا گیا، محکمہ اینٹی کویٹیز اینڈ آرکائیوز سندھ کے ڈی جی عبدالفتاح شیخ کے مطابق عمارت کو گرانے کا کام 28 مارچ 2025 کو شروع کیا گیا اور دوسرے دن یعنی 29 مارچ تک عمارت کے انہدام کا 90 فیصد سے زائد کام مکمل کرلیا گیا ۔واضح رہے کہ باتھ آئی لینڈ کلفٹن میں پلاٹ نمبر4 FT-4/1 پر واقع عمارت خارس ہائوس محفوظ ورثہ (heritage) قرار دی گئیں عمارتوں میں شامل ہے، محکمہ اینٹی کویٹیز سندھ کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی طور پر اس عمارت کو منہدم کرنے کی اجازت دی تھی، محکمہ اینٹی کویٹیز سندھ کے ڈی جی عبدالفتاح شیخ کے مطابق انہوں نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی اسحاق کھوڑو کو ایک خط لکھ کر مذکورہ عمارت کو غیر قانونی طور پر منہدم کرنے کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی ہے، عبدالفتاح شیخ کے مطابق کسی بھی تاریخی ورثہ قرار دی گئی عمارت کو منہدم کرنے کے لیے ہیریٹیج کے تحفظ کے لیے سرکاری طور پر بنائی گئی ٹیکنیکل اور ایڈوائزری کمیٹیوں کی سفارش اور محکمہ اینٹی کویٹیز سے اجازت لینا لازمی ہوتا ہے لیکن مذکورہ عمارت کے سلسلے میں کسی سے بھی اجازت نہیں لی گئی تھی.واضح رہے کہ ایڈوائزری کمیٹی چیف سیکریٹری سندھ کی قیادت میں کام کرتی ہے، چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے خود مذکورہ عمارت کو منہدم کرنے کا نوٹس لیا ہے، کمشنر کراچی کو اس کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں