کراچی (14 اپریل ) نثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں 2008ع کے بعد 9 ارب 42 کروڑ روپے کی فنڈنگ سے غریب افراد کو رہائش کے لئے پلاٹ دینے کے لئے شروع کی گئی محترمہ شھید بینظیر بھٹو ٹاؤن شپ اسکیم میں ایل ڈی اے کیجانب سے کوئی ترقیاتی کام نہ کرانے کا انکشاف سامنے آیا ،ایل ڈی اے کے تحت 2016ع میں مکمل ہونے والا محترمہ شھید بینظیر بھٹو ھاؤسنگ اسکیم کا منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوسکا ہے، اور ایل ڈی اے کیجانب سے 2008ع سے تاحال اسکیم میں ڈرینیج، روڈز سمیت کسی قسم کا ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ سے ھاؤسنگ اسکیم میں ایک گھر بھی نہیں تعمیر ہوسکا ہے۔ڈی جی ایل ڈی اے صفدر علی نے پی اے سی کو بتایا کے محترمہ شھید بینظیر بھٹو ٹاؤن شپ ھاؤسنگ اسکیم کے 42 ھزار پلاٹوں میں سے 27 ھزار 5 سو پلاٹوں کی بئلٹنگ ہوچکی ہے، ترقیاتی کام بھی کروائینگے۔ پی اے سی نے محترمہ شھید بینظیر بھٹو ٹاؤن شپ ھاؤسنگ اسکیم میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے معاملے کی چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم کو تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔
اجلاس میں ایل ڈی اے کیجانب سے مختلف 85 سوسائیٹیز کو این او سیز اور لے آؤٹ پلان جاری کرنے کی مد میں 2 ارب 27 کروڑ روپے فیس کی مد میں وصول نہ کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا انکشاف بھی سامنے آیا جس پر پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے حکام سے استفسار کیا کے جن سوسائٹیوں نے این او سی اور لے آؤٹ پلان کی مکمل فیس ادا نہیں کی تو ان کو کیسے این او سی جاری کی گئی ہیں۔؟ ڈی جی ایل ڈی اے صفدر علی نے پی اے سی کو بتایا کے 2 ارب 27 کروڑ میں سے 663 ملین روہے این او سی فیس کی مد میں رکوری کی گئی ہے اور فیس ادا نہ کرنے والی 26 سوسائٹیوں کی این او سیز کو کینسل کیا گیا ہے۔پی اے سی نے ڈی جی ایل ڈی اے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔اجلاس میں ایل ڈی اے کی بلاک ون اور بلاک 16 میں 38 ایکڑ ایراضی پر قبضہ ہونے کے متعلق آڈٹ نے اعتراض اٹھایا جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کے ایل ڈی کی بلاک ون اور بلاک 16 میں قبضہ ہونے والی 38 ایکڑ ایراضی کا قبضہ چھڑالیا گیا ہے
پی اے سی نے قبضہ ختم ہونے کے متعلق ڈی جی ایل ڈی اے کو تحریری انڈرٹیکنگ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
ایل ڈی اے 16 سال میں بھی بینظیر ٹائون بنانے میں ناکام



