کراچی (نیوز ڈیسک) کے ڈی اے میں 581 بوگس پنشنرز کے نام 66 کروڑ جاری ہونےپر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کے ڈی اے کے ڈائریکٹر فنانس کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا لیکن محکمہ لوکل گورنمنٹ کی جانب سے اس عمل نہیںکیا گیا، ترجمان وزیر بلدیات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ڈائریکٹر فنانس کو معطل کرنے کے لیے خط نہیں لکھا. پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور کے ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھ کر ڈائریکٹر فنانس کو ہٹانے کی ہدایت کی تھی.
پی اے سی چیئرمین نثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت 14 اپریل کو منعقدہ اجلاس میں پے اے سی نے کے ڈی اے میں رٹایرڈ ملازمین و انتقال کرنے والے ملازمین کی بیواہوں کو بغیر کسی نو میریج سرٹیفیکیٹ اور بغیر کسی تصدیق کے ماہانہ 2 ارب 21 کروڑ روپے پینشن کی مد میں رقم جاری ہونے پر آڈٹ نے اعتراض اٹھایا تاھ، جس پر چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کے کے ڈی اے میں پینشنرز کو ماہانہ پینشن ادا کرنے کا کیا مکینزم ہے اور بغیر تصدیق پینشن کیوں ادا کی جارہی ہیں؟ سیکریٹری کے ڈی اے نے پی اے سی کو بتایا کے کے ڈی اے کا ادارہ رٹایرڈ ملازمین اور انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواہوں کے لئے ہر ماہ 2 ارب 20 کروڑ سے زائد کا پینشن فنڈ جاری کرتا ہے اور کے ڈی اے کے پینشنرز کو متعلقہ بئنک ہر 6 ماہ میں بایو میٹرک تصدیق کے بعد پینشن کا اجراء جاری رکھتی ہے۔جبکہ کے ڈی اے میں 500 بوگس پینشنرز ثابت ہوئے ہیں ان کی پینشن بند کردی گئی ہے۔چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے پوچھا کے نے جب بئنک 6 ماہ میں بایو میٹرک تصدیق کے بعد پینشن کا اجراء جاری رکھتا ہے تو پہر 500 بوگس پینشنرز کے نام پر کروڑوں روپے کیسے نکلوائے گئے ہیں؟
کے ڈی اے کے ڈائریکٹر فنانس کے خلاف کارروائی نہ ہوسکی



