کراچی کے تاجروں‌کی ‘چغلی’ کام آگئی

کراچی (نمائندہ خصوصی)حکومت سندھ نےجمعرات کو ایک اجلاس میں سائٹ کراچی میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے پانچ ارب روپے منظور کرلیے ہیں، اس اقدام کو حال ہی میں کراچی کے صعنت کاروں کی جانب سے لگائی گئی ‘چغلی’سے منسوب کیا جارہا ہے، آئیے اس کے پس منظر پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
28جنوری 2025:
بلاول بھٹو زردار ی نے کراچی میں تاجر برادری کے اعزاز میں‌دیے گئے ظہرانے میں خطاب کرتے ہوئے انہیں‌کہا کہ انہیں اگر کوئی شکایت ہے تو ان سے بات کریں، کہیں‌اور ‘چغلی’ نہ لگائیں، یہ بات انہوں نے حال ہی تاجروں‌کی ملک کی ایک اہم شخصیت سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے کی جس میں‌میڈیا رپورٹس کے مطابق تاجروں نے حکومت سندھ سے متعلق شکایات کی تھیں.
تاجروں کے اعزاز میں‌منعقد کیے گئے اس ظہرانے میں‌ بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کی تاجر برادری کو حکومت سندھ کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبوں میں‌شراکت داری کی دعوت دی، انہوں‌نے موقع پر موجود وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ اینٹی کرپشن اور پولیس کا مشترکہ خصوصی سیل بنائیں جس کا کام کراچی کی تاجر برادری کی شکایات کا فوری سدباب کرنا ہو، انہوں نے تاجروں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی آپ سے بھتہ مانگا ہے نہ ڈونیشن۔ آپ آج ہی مجھے بتادیں کہ کیا آپ کو مجھ سے کوئی شکایت ہے؟کیا میں نے آپ کو کبھی تنگ کیا؟ تو میں کیوں چاہوں گا کہ میرے نام پر، یا میری حکومت کے نام پر کوئی اور آپ کو تنگ کرے،انہوں نے مستقبل میں جدید زراعت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بزنیس کمیونٹی کو دعوت دی کہ صوبے میں سمارٹ ایگریکلچر کے فروغ کے لیئے حکومت سندھ سے شراکتدار بنیں۔چھوٹے کاشت کاروں اور بزنس کمیونٹی کے اشتراک سے ہم یہ منصوبہ متعارف کروانا چاہتے ہیں،انہوں نے بزنس کمیونٹی کو گرین انرجی، سولڈ ویسٹ ری سائیکلنگ کے سیکٹرز میں سرمائیکاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کے پارٹنر بننا چاہتے ہیں۔ ہمیں اپنا مخالف نہیں، اپنا ساتھی سمجھیں۔ میں نے کوئی شارٹ گیم نہیں، لمبا اننگ کھیلنا ہے۔
31 جنوری 2025:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت صنعتکاروں کے مسائل کے حوالے سے ایک اجلاس ہوا جس میں‌وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار، وزیر زراعت محمد بخش مہر، وزیر صنعت جام اکرام اللہ دھاریجو ، انسپیکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سینئر ممبر بورڈ آف ریوینیو بقاء اللہ انڑ، کمشنر کراچی حسن نقوی اور صوبائی سیکریٹریزاجلاس میں شریک ہوئے.
اجلاس میں‌گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے صنعتکاروں کی ملاقات ہوئی تھی، چیئرمین بلاول بھٹو کی واضح ہدایت ہے کہ صنتعکاروں کے مسائل حل کریں،
وزیراعلیٰ سندھ کی صنعتی علاقوں میں سڑکوں، نکاسی آب اور پانی کے مسائل حل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ صنعتی علاقوں میں گرین بیلٹ کو صنعتکاروں کے ساتھ مل کر خوبصورت بنایا جائے، تجاوزات کسی صورت برداشت نہیں، پولیس اور محکمہ ریونیو ملکر کارروائی کریں، وزیراعلیٰ سندھ کی چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ صنتکاروں اور سندھ حکومت کے متعلقہ افسران پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے، صنعتکاروں کے اراضی سے متعلق اگر کوئی معاملات ہیں تو وہ حل کیئے جائیں، اجلاس میں‌وزیراعلیٰ سندھ کی سربراہی میں بزنس فسیلیٹیشن اینڈ کوآرڈینشین کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا، کمیٹی میں چیف سیکریٹری، آئی جی پولیس، سیکریٹری صنعت اور ریوینیو افسر شامل ہوگا.
06 فروری 2025:
صوبائی وزیر برائے صنعت و تجارت جام اکرام اللہ دھاریجو کی زیر صدارت ایک اجلاس صوبائی وزیر کے دفتر سندھ سیکریٹریٹ میں معنقد ہوا، اجلاس میں سیکرٹری صنعت و تجارت محمد یاسین شر بلوچ بھی شریک ہوئے، صوبائی وزیر کے ترجمان کے مطابق اجلاس میں محکمہ صنعت و تجارت میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا جبکہ سائٹ انڈسٹریل اسٹیٹ کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بہتری کے لئے پانچ ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے . صوبائی وزیر نے کہا کہ دیگر صنعتی زونز میں انفرااسٹرکچر کی بہتری کے لئے دو ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔
18 فروری:
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں بزنس فیسلیٹیشن کوآرڈینیشن کمیٹی کا فالو اپ اجلاس، تاجر برادری میں عقیل کریم ڈھیڈی، عارف حبیب، زبیر موتی والا، ثاقب مگون، جاوید بلوانی، ڈاکٹر زیلف منیر اور دیگر شریک.
بزنس کمیونٹی کو کہا گیا کہ انفرااسٹیکچر سیس کا کیس عدالت سے واپس لیں، 180 بلین روپے عدالت میں ہیں، اگر کیس واپس لیا جائے گا تو یہ رقم انفرااسٹیکچر پر خرچ کیئے جائینگے،انفرااسٹیکچر سیس کا مسئلہ کمیٹی میں بیٹھ کر حل کرنے کا فیصلہ، کے الیکٹرک بورڈ میں‌کاروباری برادری کو نمائندگی دینے کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھنے کا فیصلہ.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں