ملیر ایکسپریس وے سے ہاشمی لائبریری خطرے میں ہے؟

کراچی (رپورٹ: رومیصہ ملک) کراچی ملیر میں واقع سید ہاشمی ریفرنس لائبریری علم و ادب کا وہ خزانہ ہے. یہ لائبریری اب تک ہزاروں طلبہ، محققین اور ادیبوں کی پیاس بجھاتی رہی ہے۔ ملیر کی سید ہاشمی ریفرنس لائبریری صرف ایک عمارت نہیں، بلکہ علم، تاریخ اور ثقافت کا مرکز بھی ہے۔ ملیر ایکسپریس وے جسے حکومت سندھ نے اب شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نام سے منسوب کیا ہےکی وجہ سے سید ہاشمی ریفرنس لائبریری بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ملیر ایکسپریس وے سندھ حکومت کے موقف کے مطابق ماحول و انسان دوست منصوبہ ہے اور کراچی کی ٹریفک کو بہتر بنانے کے نام پر متعارف کرایا گیا ہے، جبکہ مقامی آبادیوں کے مطابق اس منصوبے نے پہلے ہی ملیر کے قدرتی زرعی وسائل اور سماجی زندگی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ایکسپریس وے کی تعمیر سے نہ صرف سید ہاشمی لائبریری کے مسمار ہونے کا خدشہ ہے بلکہ ماہرین ملیر ندی میں مصنوعی تبدیلی سے آلودگی اور قدرتی بیلنس کے بگاڑ پیدا ہونے تک کی نشاندہی کررہے ہیں۔ سید ہاشمی لائبریری کے منتظمین کا موقف ہے کہ حکومت ترقی کے نام پر اپنے شہریوں کی ثقافت اور ماحول کو روندنے پر بضد ہے۔ لائبریری کا انتظام سنبھالنے والوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت یا تو لائبریری کا تحفظ یقینی بنائے یا پھر کوئی متبادل عمارت فراہم کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں