کیا انٹرپول عالمی پولیس فورس ہے؟

کراچی (ابن صالح) 2022 میں برطانیہ سے ایک مہنگی گاڑی چوری ہوتی ہے تو فوری طورپر انٹرپول حرکت میں‌آجاتا ہے اور آخر کار اس کا سراغ لگالیتا ہے، اسے اس گاڑی کا پتہ کراچی میں‌ملتا ہے اور اس کی برآمدگی کے لیے کوششیں شروع کردیتا ہے.پاکستان میں عام طور پر ہم انٹرپول کا نام اس وقت سنتے آئے ہیں جب پاکستان کو کسی مطلوب مجرم کا کسی دوسرے ملک میں‌موجود ہونے کا معلوم ہوتا ہے پتہ لگتا ہے اور وہ انٹرپول کی مدد کرتا ہے. لیکن جب انٹرپول نے برطانیہ سے چوری شدہ گاڑی کی کراچی تک پیچھا کیا تو معلوم ہوا کہ انٹرپول دنیا بھر سے چوری ہونے والی گاڑیوں کا رکارڈ بھی رکھتا ہے، انٹرپول کے پاس دنیا بھر سے چوری شدہ گاڑیوں کا رکارڈ ہے، ایس ایم وی (اسٹولن موٹر وہیکل) ڈیٹابیس کہا جاتا ہے. ایس ایم وی ڈیٹا بیس دنیا کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے جس میں دنیا بھر کی چوری شدہ کروڑوں گاڑیوں کا ریکارڈ موجود ہیں اور ہر دن لاکھوں بار پولیس اور ادارے اسے چیک کرتے ہیں۔ صرف 2023 میں ہی اس نظام کے ذریعے دنیا بھر میں تقریباً دو لاکھ چھبیس ہزار چوری شدہ گاڑیاں پکڑی گئیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح یہ نظام مختلف ملکوں کی سرحدوں اور شہروں میں چوری شدہ گاڑیوں کی شناخت کرنے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔
یہ ڈیٹا بیس 196 ممالک کی پولیس کے لیے دستیاب ہے اور وہ فوری طور پر یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ کوئی گاڑی بیرون ملک چوری کی رپورٹ میں شامل ہے یا نہیں۔ زیادہ تر وہی گاڑیاں چوری کی جاتی ہیں جو مہنگی اور لگژری ہوں، مثلاً رینج روور، بی ایم ڈبلیو، مرسڈیز، لیکسس، لینڈ کروزر اور پورش۔چوری شدہ گاڑیاں عام طور پر تین کاموں میں استعمال ہوتی ہیں،جعلی کاغذات کے ذریعے دوسرے ملک منتقل کی جاتی ہیں، بلیک مارکیٹ میں دوبارہ
فروخت کی جاتی ہیں، منشیات، دہشت گردی یا منی لانڈرنگ جیسے جرائم میں استعمال کی جاتی ہیں۔انٹرپول کے مطابق، کئی بار یورپ سے چوری ہونے والی گاڑیاں بعد میں افریقہ، مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں ملی ہیں۔
اس کے علاوہ انٹرپول کے کیا کام ہیں؟
انٹرپول مجرموں، چوری شدہ پاسپورٹس، فنگر پرنٹس، ڈی این اے، اسلحہ، بچوں کے استحصال کے مواد اور چوری شدہ فن پاروں کے عالمی ڈیٹا بیس رکھتا ہے۔
رکن ممالک ان ڈیٹا بیسز تک حقیقی وقت (Real Time) میں رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔
انٹرپول مختلف رنگوں کے کوڈ والے نوٹسز جاری کرتا ہے تاکہ رکن ممالک کو خبردار کیا جا سکے۔ جن میں‌ریڈ، بلیو اور ییلو نوٹسز شامل ہیں.ریڈ نوٹس کسی مطلوبہ شخص کا سراغ لگانے اور اسے عارضی طور پر گرفتار کرنے کی درخواست پر جاری کی جاتا ہے۔بلیو نوٹس کسی شخص کی شناخت یا سرگرمیوں کے بارے میں مزید معلومات اکٹھی کرنے سلسلے میں‌جاری ہوتا ہے، جبکہ یلو نوٹس لاپتہ افراد یا کسی نامعلوم شخص کی شناخت کے لیے جاری کیا جاتا ہے.دیگر نوٹسز میں سیکیورٹی وارننگز، طریقۂ واردات وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف اقدامات
انٹرپول دہشت گرد نیٹ ورکس، غیر ملکی جنگجوؤں اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھتا ہے اور رکن ممالک کو دہشت گرد حملوں کی تحقیقات اور مشتبہ افراد کی نقل و حرکت روکنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی ہجرت
انٹرپول انسانی اسمگلنگ نیٹ ورکس کی نشاندہی، متاثرین کی بازیابی اور اسمگلروں کو پکڑنے میں تعاون کرتا ہے.
سائبر کرائم
انٹرپول ہیکنگ، آن لائن فراڈ، رینسم ویئر اور بچوں کے آن لائن جنسی استحصال کی تحقیقات میں رکن ممالک کو مدد فراہم کرتا ہے.اس کام کے لیے سنگاپور میں ایک “سائبر کرائم ڈائریکٹوریٹ” قائم ہے.
منشیات اور منظم جرائم
انٹرپول منشیات کے گینگ، اسلحہ اسمگلنگ، جنگلی حیات کے جرائم، جعلی اشیاء اور منی لانڈرنگ کے خلاف تعاون فراہم کرتا ہے اور سرحد پار گینگز کا سراغ لگانے میں مدد کرتا ہے۔
ہنگامی اور بحران کے وقت کا ردعمل
انٹرپول قدرتی آفات، وباؤں یا بڑے بین الاقوامی ایونٹس (جیسے اولمپکس) کے دوران ہنگامی پولیسنگ تعاون فراہم کرتا ہے۔مثال کے طور پر، COVID-19 کے دوران بارڈر الرٹس کو ہم آہنگ کرنے میں انٹرپول نے بڑا کردار ادا کیا۔
صلاحیت سازی اور تربیت
انٹرپول رکن ممالک کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو تربیت، ٹیکنالوجی اور مہارت فراہم کرتا ہے۔
واضح‌رہے کہ انٹرپول کوئی عالمی پولیس فورس نہیں ہے اس لیے یہ خود کسی ملک کے اندر گرفتاری یا براہِ راست تحقیقات نہیں کر سکتا۔یہ صرف ہم آہنگی، انٹیلیجنس اور وارننگ فراہم کرتا ہے، اصل قانون نافذ کرنا مقامی پولیس کا کام ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں