کراچی (13 نومبر): وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مقامی حکومت کے محکمے کے بڑے جاری اور غیر ملکی معاونت یافتہ منصوبے شامل مجموعی ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیتے ہوئے ہدایت کی کہ جاری اسکیموں پر کام کی رفتار تیز کی جائے، خاص طور پر پانی کی فراہمی، نکاسیٔ آب اور صفائی کے نظام پر توجہ دی جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم پائیدار شہری منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ کراچی اور اندرونِ سندھ کے عوام صاف، صحت مند اور بہتر طور پر منظم شہروں میں زندگی گزار سکیں۔‘‘
اجلاس میں صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقی جام خان شورو، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقی بورڈ نجم احمد شاہ، سیکریٹری خزانہ فیاض جتوئی، وزیراعلیٰ کے سیکریٹری رحیم شیخ، سیکریٹری بلدیات ڈاکٹر وسیم شمشاد علی اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے محکمے کی سالانہ کارکردگی پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 2026-2025 کے ترقیاتی پروگرام میں کل 756 اسکیمیں شامل ہیں جن کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے تحت 78.087 ارب روپے اور غیر ملکی منصوبہ جاتی امداد (ایف پی اے) کے تحت 45.540 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان میں 713 جاری، 17 کیری فارورڈ اور 43 نئی اسکیمیں شامل ہیں، اس کے علاوہ 304 پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) بلاک منصوبے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے تحت شاہراہِ بھٹو کوریڈور کا بڑا منصوبہ بھی شامل ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ مالی سال 2025-2024 کے دوران محکمہ بلدیات نے 56.5 ارب روپے کی لاگت سے 424 اسکیمیں مکمل کیں جن سے صوبے بھر میں شہری ڈھانچے اور بلدیاتی خدمات میں نمایاں بہتری آئی.
کراچی میگا منصوبے
وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ کراچی ڈویژن کے بڑے ترقیاتی منصوبوں میں 7.66 ارب روپے مالیت کے نو میگا منصوبے شامل ہیں جبکہ مختلف اداروں کی سطح پر متعدد اسکیمیں بھی جاری ہیں جن میں کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) میں 13.22 ارب روپے کی لاگت سے 76 اسکیمیں جاری ہیں جن میں 69 جاری، ایک کیری فارورڈ اور چھ نئی اسکیمیں شامل ہیں۔
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) میں 18.36 ارب روپے کی لاگت سے 200 اسکیمیں جاری ہیں جن میں 10 نئی اسکیمیں شامل ہیں جو سڑکوں، نالیوں اور بلدیاتی سہولتوں کی بہتری پر مرکوز ہیں۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو اینڈ ایس سی) میں 1.80 ارب روپے کی لاگت سے 47 اسکیمیں جاری ہیں جن میں چار نئی پانی کی فراہمی اور نکاسیٔ آب کے منصوبے شامل ہیں۔ لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) میں 2.30 ارب روپے کی لاگت سے 35 اسکیمیں جاری ہیں جن میں دو نئی شہری بحالی کی اسکیمیں شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے 12 ارب روپے کے حب کینال منصوبے اور 10.54 ارب روپے کے ڈملوٹی واٹر پائپ لائن منصوبے کا بھی جائزہ لیا جو ڈملوٹی پمپنگ اسٹیشن سے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) تک 10 ملین گیلن یومیہ پانی ملیر ایکسپریس وے کے راستے فراہم کرے گا۔ انہوں نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ دونوں منصوبوں کو ایک سال کے اندر مکمل کیا جائے۔
بیرونی امداد سے جاری شہری ترقیاتی منصوبے
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں جاری متعدد بڑے غیر ملکی معاونت یافتہ شہری ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ان منصوبوں میں سب سے نمایاں کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپرومنٹ پروجیکٹ (کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی) ہے جو دو اہم مراحل پر مشتمل ہے۔
پہلا مرحلہ 25.47 ارب روپے کی سرمایہ کاری پر مشتمل ہے جسے عالمی بینک، ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) اور حکومت سندھ نے مشترکہ طور پر مالی معاونت فراہم کی ہے۔ یہ مرحلہ کراچی کے پانی اور سیوریج کے بنیادی ڈھانچے میں ابتدائی بہتری پر مرکوز ہے۔ دوسرا مرحلہ اس سے کہیں بڑا منصوبہ ہے جس کا بجٹ 167.10 ارب روپے (600 ملین امریکی ڈالر) ہے جس کا مقصد کراچی کے پرانے پانی اور سیوریج نظام کی از سرِ نو تعمیر اور شہریوں کو زیادہ قابلِ اعتماد خدمات فراہم کرنا ہے۔
کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی کے علاوہ، کمپیٹیٹو اینڈ لیویبل سٹی آف کراچی (کلک) پروجیکٹ بھی 57.63 ارب روپے کی لاگت سے جاری ہے۔ اس منصوبے کا مقصد بلدیاتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا، ڈیجیٹل طرزِ حکمرانی کے اصلاحاتی اقدامات متعارف کرانا اور کراچی کی مقامی کونسلوں کے بنیادی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے تاکہ شہر کو زیادہ مؤثر اور پائیدار بنایا جا سکے۔
ایک اور اہم منصوبہ سالڈ ویسٹ ایمرجنسی اینڈ ایفیشینسی پروگرام (سوئیپ) ہے جس کے لیے 29.21 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس منصوبے کا مقصد کراچی کے ٹھوس کچرے کے نظم و نسق کو جدید بنانا اور شہری صفائی کے نظام کو بہتر کرنا ہے تاکہ شہر کے ایک دیرینہ مسئلے کا مؤثر حل نکالا جا سکے۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ تمام منصوبے اس بات کا مظہر ہیں کہ حکومت کراچی کے شہری ڈھانچے میں تبدیلی، بنیادی سہولتوں کی بہتری اور لاکھوں شہریوں کو معیاری خدمات کی فراہمی کے لیے غیر ملکی معاونت سے بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپرومنٹ پروجیکٹ (کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی) سمیت تمام بڑے غیر ملکی مالی معاونت یافتہ منصوبوں کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
مجموعی پیش رفت کا جائزہ لینے کے بعد وزیراعلیٰ نے محکمہ بلدیات اور اس کے ذیلی اداروں کو ہدایت کی کہ جاری منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کی جائے، بالخصوص ان منصوبوں پر جن کا تعلق پانی کی فراہمی، نکاسیٔ آب اور صفائی سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی، صفائی اور کچرا اٹھانے کے نظام کی بہتری صرف انفراسٹرکچر کا معاملہ نہیں بلکہ یہ براہِ راست عوام کی صحت، وقار اور معیارِ زندگی سے جڑا ہوا ہے۔ ہم پائیدار شہری حل میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ کراچی اور اندرونِ سندھ کے عوام صاف، صحت مند اور بہتر طور پر منظم شہروں میں زندگی گزار سکیں۔
انہوں نے محکمہ بلدیات، منصوبہ بندی و ترقی (پی اینڈ ڈی) اور محکمہ خزانہ کے درمیان بہتر رابطہ کاری کی ہدایت کی تاکہ فنڈز کی بروقت فراہمی، معیار پر سختی سے عمل اور شفاف خریداری کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے زور دیا کہ غیر ملکی معاونت سے چلنے والے منصوبوں، خصوصاً عالمی بینک اور ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کے تعاون سے جاری اسکیموں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے کیونکہ یہ منصوبے کراچی کی شہری لچک، پانی کی فراہمی اور بلدیاتی خدمات کو بہتر بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ پائیدار، ماحولیاتی طور پر محفوظ اور عوامی ضرورتوں پر مبنی ترقی پر ہے۔ ہر جاری منصوبہ حکومت کے بہتر بلدیاتی نظم و نسق اور بنیادی سطح پر خدمات کی فراہمی کے عزم کی عکاسی کرے۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کو ہدایت کی کہ وہ کراچی اور دیگر اضلاع کے تمام میگا منصوبوں کی ذاتی نگرانی کریں اور وزیراعلیٰ ہاؤس کو ہر ماہ پیش رفت رپورٹ جمع کرائیں۔



