کراچی (رپورٹر) سندھ لوکل گورنمنٹ کمیشن نے ٹی ایم سی ابراہیم حیدری اور ٹی ایم سی گڈاپ کے درمیان کراچی میں لائے جانے والے جانوروں پر ٹیکسز کی وصولی کا تنازع 2023 میںاس طرح حل کیا تھا کہ ملچنگ جانوروں پر فیس کی وصولی کا اختیار ٹی ایم سی ابراہیم حیدری کو دیا تھا اور دیگر اقسام کے جانوروں پر فیس وصول کرنے کا مجاز ٹی ایم سی گڈاپ کو قرار دیا تھا.ایک اندازے کے مطابق ملک کے مختلف علاقوںسے ہر سال 25 لاکھ جانور کراچی لائے جاتے ہیں، ان میں کم از کم 10 لاکھ جانور دودھ کی ضرورت پوری کرنے کے لیے ہوتے ہیں.
دونوں ٹی ایم سیز کے درمیان جاری تنازع کا تصفیہ نگران حکومت کے دور میںہوا تھا،اس وقت کمیشن کی سربراہی بلدیا ت کے نگران وزیر مبین جمانی نے کی تھی جبکہ کمیشن کے اراکین میں عبدالرحیم سومرو، وسیم عرسانی، منظور احمد شیخ اور سیکریٹری قانون علی احمد بلوچ شامل تھے.یہ معاملہ سندھ ہائی کورٹ نے کمیشن کو بھیجا تھا.
26 اگست 2023 کو ٹی ایم سی گڈاپ کی جانب سے شایع شدہ ایک اشتہار کے ذریعے 2023-24 کے دوران ملچنگ اینیملز پر ٹیکس کی وصولی اور ہیلتھ سرٹیفکیٹ کے اجرا کے سلسلے میں ٹھیکہ دینے کے لیے ٹینڈر طلب کیا تھا، اس کے خلاف ٹی ایم سی ابراہیم حیدری نے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی، (ٹائون میونسپل کارپوریشن ابراہیم حیدری خلاف ٹی ایم سی گڈاپ CP: 1645/23). تاہم سندھ ہائی کورٹ نے 12 ستمبر 2023 کو مذکورہ تنازع کو حل کرنے کے لیے یہ معاملہ سندھ لوکل گورنمنٹس کمیشن کو بھیج دیا.
عبوری حکومت کے دور میں قائم لوکل گورنمنٹ کمیشن نے یکم اکتوبر 2023 کو دونوں فریقین کو سنا، ٹی ایم سی ابراہیم حیدری کا موقف تھا کہ ٹی ایم سی گڈاپ نے خلاف قانون اخبارات میں اشتہار دے کر ملچنگ ٹیکس کی وصولی اور ہیلتھ سرٹیفکیٹ کے اجرا کے ٹھیکے کے لیے ٹینڈر طلب کیے. ٹی ایم سی ابراہیم حیدری کے مطابق ملچنگ اینیملز بھینس کالونی میں لائے جاتے ہیں اور یہ علاقہ ٹی ایم سی ابراہیم حیدری کی حدود میںآتا ہے.مذکورہ علاقے میں پانی، سیوریج کی فراہمی اور روڈز کی مرمت وغیرہ کے لیے ٹی ایم سی ابراہیم حیدری ذمہ دارہے اس لیے وہی مذکورہ ٹیکس کی وصولی اور ہیلتھ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا حق رکھتی ہے.
ٹی ایم سی گڈاپ کا موقف تھا کہ انہیںنیشنل ہائی وے پر یونین کونسل گگھر میںواقع بابا بوہری کے مقام پر اور سپر ہائی وے پر زیرو پوائنٹ کھڈیجی کے مقام پر قائم دونوں پوسٹ پر ملچنگ ٹیکس وصول کرنے کے خصوصی حقوق حاصل ہیں، دونوں پوسٹ ضلع کونسل کے دور سے قائم ہیں اور ٹی ایم سی گڈاپ کی حدود میں واقع ہیں، ہیلتھ سرٹیفکیٹ جانوروں کے کراچی میںداخل ہوتے وقت شہر کے انٹری پوائنٹس پر جار ی کیا جاتا ہے تاکہ کوئی بھی بیمار جانور شہر میں داخل نہ ہوسکے. جانوروں پر ملچنگ فیس ان کے شہر میں داخلے کے وقت وصول کیا جاتا ہے، دیگر بلدیاتی اداروں کے پاس آمدنی کے دیگر ذرائع موجود ہیں.
کمیشن نےاپنے فیصلے میںلکھا کہ ٹی ایم سی گڈاپ کی جانب سے نیشنل ہائی وے اور سپر ہائی وے پر قائم دونوں چیک پوسٹیں ٹی ایم سی گڈاپ کی حدود میں واقع ہیں، جبکہ بھینس کالونی کا علاقہ ٹی ایم سی ابراہیم حیدری کی حدود میںواقع جو باہر سے لانے والے ملچنگ جانوروں سمیت ہر قسم کے جانوروں کا مرکز ہے.دونوں ٹی ایم سیز باہر سے لائے جانے والے جانوروں کے حوالے سے مختلف خدمات ادا کرتی ہیں، ٹی ایم سی گڈاپ اپنی دونوں چیک پوسٹس پر ان کی صحت کے سلسلے میںسرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے اور ٹی ایم سی ابراہیم حیدری بھینس کالونی میں واٹر سپلائی، ڈرینیج وغیرہ سہولیات فراہم کرتی ہے.سابقہ ضلع کونسل شہر میںلائے جانے والے جانوروں پر دو اقسام کے ٹیکس وصول کرتی تھی، ملچنگ جانور پر سالانہ فی جانور 350 روپے اور ہیلتھ کلیئرنس سرٹیفکیٹ کے لیے سالانہ فی جانور 300 وصول کیے جاتے تھے.اس لحاظ سے دونوں ٹی ایم سیز فیس وصول کرنے کا حق رکھتی ہیں، ٹی ایم سی گڈاپ ملچنگ جانوروں کے علاوہ شہر میںداخل ہونے والے جانوروں سے ہیلتھ کلیئرنگ سرٹیفکیٹ کی مد میںفیس وصول کرنے کا مجاز ہے، جبکہ ٹی ایم سی ابراہیم حیدری اپنی حدود میںلائے جانے والے ملچنگ جانوروں سے فیس وصول کرسکتی ہے، تاہم اگر ایک سال کے اندر کوئی ملچنگ جانور اس کی حدود سے کسی اور جگہ منتقل کیا جاتا ہے تو ٹی ایم سی ابراہیم حیدری وہ رقم اس ٹی ایم سی کو واپس کرنے کا پابند ہوگا جہاں اس جانور کو لے جایا جاتا ہے.
ٹی ایم سی گڈاپ اور ابراہیم حیدری کا تنازع 2023 میںکیسے حل ہوا؟



