کراچی (ابن صالح) کراچی میں غیر معیاری اور مضر صحت دودھ کے خلاف شروع ہونے والی کارروائی ایک ہفتے کے اندر دودھ کی نئی قیمت کے مرحلے تک کیسے پہنچی؟اس حوالے سے ہم اسی دوران کمشنر کراچی حسن نقوی کے دفتر میں ہونے والے اجلاسوں کی روداد پیش کر رہے ہیں، قارئین کے لیے اس میں کافی مواد موجود ہے۔
29ستمبر کو کمشنر آفس سے جاری ہونے والے ہینڈ آئوٹ میں بتایا گیا کہ “کراچی میں نمک، شوگر، ڈیٹرجنٹ، کاربونیٹ اور پانی ملے دودھ کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے.کمشنر کراچی نے تمام ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوڈ اتھارٹی کے ساتھ مل کر فوری کارراوئی کریں۔ پیر کو کمشنر کراچی سید حسن نقوی کی زیر صدارت ان کے دفتر میں ڈپٹی کمشنرز اور فوڈ اتھارٹی کے اجلاس میں ڈپٹی ڈائریکٹر بشیر خان نے اجلاس کو بتایا کہ اتھارٹی کے افسران نے شہر کی دکانوں سے 127 ٹیٹ نمونے لئے تھے جنھیں اتھارٹی کی لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا ٹیسٹ کے بعد 71دودھ کے نمونوں میں نمک شوگر ڈیٹرجنٹ کاربونیٹ اور پانی کی ملاوٹ پائی گئی۔تفصیلات کے مطابق ضلع جنوبی میں 43 نمونے حاصل کئے جن میں سے 22 نمونوں میں ملاوٹ پائی گئی جبکہ ملیر میں بیس میں سے پندرہ میں شرقی مین 16 میں سے 7، ضلع کیماڑی میں 13میں سے 7 غربی میں سات میں سے چار وسطی مین بارہ میں سے دو اور کورنگی میں 16 میں سے 14 نمونے ملاوٹ شدہ پائےگئے.
دو دن کے بعد یعنی یکم اکتوبر کو کمشنر آفس سے جاری کیے گئے ہینڈ آئوٹ میںبتایا گیا کہ “مجموعی طور پر چھ دودھ والوں کے خلاف کارروائی کی گئی،ڈپٹی کمشنر شرقی ابرار جعفر کی کمشنر کو رپورٹ کے مطابق پانچ لاکھ روپے جرمانہ، 60 لیٹر ملاوٹ شدہ دودھ اور 30لیٹر دہی کو تلف کر دیا گیا، ضلع شرقی کے دو اسسٹنٹ کمشنرز نے کارروائی کی، اسسٹنٹ کمشنر فیروز آباد کی ٹیم نے نرسری شاہراہ فیصل پر چیکنگ کرکے ملاوٹ شدہ دودھ والوں کے خلاف کارروائی کی،کارروائی میں تین لاکھ تیس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا اور تیس لیٹر دودھ تلف کیا.اسسٹنٹ کمشنر جمشید نے تین دودھ والوں کے خلاف کارروائی میں ایک لاکھ 80 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جبکہ تیس تا چالیس لیٹر دودھ اور تیس لیٹر دہی ملاوٹ پانے پر تلف کی گئی.کمشنر کراچی نے ہدایت کی کہ تمام ڈپٹی کمشنرز دودھ میں ملاوٹ کی شکایات کے خلاف فوری اور بلا رعایت کارروائی کریں.
ٹھیک دوسرے دن یعنی دو اکتوبر کو کمشنر کراچی کی زیر صدارت دودھ ڈیری فارمرز ، ہول سیلرز اور ریٹلیرزاور صارفین کے نمائندوں اور متعلقہ افسران کا ساتھ اجلاس ہوا۔ سرکاری ہینڈ آئوٹ کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دودھ کی نئی قیمت دودھ کا معیار چیک کرنے کے بعد مقرر کی جائے گی۔ کمشنر نے دودھ کا معیار چیک کرنے کے لئے متعلقہ محکموں اور صارفین کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی ۔ کمیٹی فارمرز ،ہول سیلرز اور ریٹلیرز کے دودھ کے نمونوں کو مطلوبہ ٹیسٹ کے ذریعے دودھ کا معیار چیک کرے گی۔ کمیٹی کاسربراہ اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹرز رابعہ سید کو مقرر کیا گیا جبکہ کمیٹی کے ارکان میں بیورو اف سپلائی،سندھ فوڈ اتھارٹی، ویٹ اینڈ میز رزکے افسران، کنزیومر رایٹس پروٹیکشن کونسل کے چیئرمین شکیل بیگ اور غیاث الدین(صحافی) کو شامل ہیں.اسی اجلاس میںبیورو آف سپلائی نے دودھ کی نئی قیمت 235 روپے (فارم) فی لیٹر کرنے کی تجویز پیش کی ۔
تمام نمونوں کی جانچ پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) میں کی جائے گی۔ نمونے جمع کرنے کے کام میں متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اپنے اپنے علاقوں میں نمونے جمع کرنے کے دوران کمیٹی کو مدد فراہم کریں گے ۔نمو نوں کی ٹیسٹنگ رپورٹ ایک ہفتہ میں کمشنر کو پیشِ کی جائے گی.
تین اکتوبر کو مذکورہ کمیٹی کا نوٹیفیکشن جاری کیا گیا، کمشنر کراچی کی جانب سے جاری کیے گئے اس نوٹفیکیشن میں اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹرز رابعہ سیدکا نام کمیٹی میں شامل نہیںتھا جس کے لیے ایک دن فیصلہ کیا گیا تھا کہ وہ مذکورہ کمیٹی کی سربراہ ہونگی.پانچ رکنی کمیٹی میں ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ فوڈ اتھارٹی باسط عباسی، ڈائریکٹر کوالٹی کنٹرول، پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی طاہرہ ظہیر، صدر کنزیومر پروٹیکشن کائونسل ظہیر بیگ، صحافی غیاث الدین اور آل کراچی ملک ریٹیلرز ایسو سی ایشن کے نمائندے عبدالوحید گدی کے نام شامل کیے گئے.
مضر صحت دودھ کے خلاف کارروائی ‘نئی قیمت کے تعین’ تک کیسے پہنچی؟



