ملیر (ڈسٹرکٹ رپورٹر) کراچی سے ملتان تک تیل اور ڈیزل سپلائی کرنے والی پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ ( پارکو) کی لائن سے تیل چوری کرنے کی ایک اور واردات سامنے آئی ہے ، حالیہ واردات کا مقدمہ پورٹ قاسم کے قریب واقع ایک پلاٹ کے مالک اور ان کے ساتھیوں کے خلاف درج کیا گیا ہے، بن قاسم تھانے میں درج کی گئی ایف آئی آر نمبر 397/25 پارکو کمپنی کے اسسٹنٹ سیکیورٹی افسر اسد اقبال کی مدعیت میں درج کی گئی ہے، مقدمے میںپلاٹ کے مالک شیخ وقار یوسف ولد محمد یوسف اور ان کے ساتھیوں کو نامزد کیا گیا ہےِ، ایف آئی آر کے مطابق پارکو لائن سے تیل کی چوری پلاٹ نمبر C/1 اور C/2 کے اندر سے سرنگ بناکر کی جا رہی تھی، پارکو کمپنی کی سیکیورٹی کو معلوم ہونے پر لائن میںتیل کی سپلائی بند کردی گئی.
ایف آئی آر کے مطابق پلاٹ کے مالک وقار یوسف نامی شخص ہیں، اسی پلاٹ کے ذریعے پہلے بھی اس لائن سے تیل چوری کیا جاتا رہا ہے، پلاٹ مالک کے خلاف ایک سال قبل 6 جون 2024 کو بھی تھانہ بن قاسم میں تیل چوری کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا اور ایف آئی آر نمبر 177/24 درج کرائی گئی تھی.
واضحرہے کہ پارکو لائن بن قاسم کراچی سے ملتان تک پیٹرول اور ڈیزل سپلائی کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔جنوری 2024 میں کسٹمز حکام نے پورٹ قاسم کے قریب ایک فیول اسٹیشن کے انتظامی عملے کی چوری میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔ فیول اسٹیشن پر تقریباً 15 فٹ گہری اور 174 فٹ لمبی ایک سرنگ دریافت ہوئی جو پارکو کی وائٹ پائپ لائن سے منسلک تھی، جس کے ذریعے بغیر ڈیوٹی ادا کیے ڈیزل کی خفیہ چوری کی جاتی تھی۔ اس خفیہ کارروائی میں تقریباً 65 ہزار لیٹر ڈیزل برآمد کیا گیا جس کی مالیت تقریباً دو کروڑ روپے تھی۔ جگہ کے مالک کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔
2012 میں پارلیمانی پینل کی ایک ذیلی کمیٹی نے پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی پائپ لائن سے 40 ارب روپے کی تیل چوری کے کیس کو قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔ پنجاب پولیس حکام نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ گرفتار ملزمان نے اقرار کیا ہے کہ گزشتہ دو سے تین سالوں میں محمودکوٹ کی پائپ لائن سے 16 لاکھ لیٹر ڈیزل چوری کیا گیا۔
پارکو سے تیل چوری کی ایک اور واردات



