کراچی9 اپریل (ہینڈ آئوٹ) وزیر بلدیات سندھ و چیئرمین بزنس فیسیلیٹیشن اینڈ کوآرڈینیشن کمیٹی سعید غنی نے کہا ہے کہ بزنس فیسیلیٹیشن اینڈ کوآرڈینیشن کمیٹی وزیر اعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایات پر بنائی گئی ہےاس کمیٹی میں ہونے والے فیصلوں اور ہدایات پر سنجیدگی سے عمل پیرا ہوں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز بزنس فیسیلیٹیشن اینڈ کوآرڈینیشن کمیٹی کے دوسرالے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں وزیر اعلٰی سندھ کے مشیر برائے کچی آبادی سید نجمی عالم، ایڈیشنل چیف سیکرٹری سندھ سید خالد حیدر شاہ، اسپیشل سیکرٹری ہائوس ٹائون پلاننگ بخش علی مہر، ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو، ڈی جی کے ڈی اے الطاف گوہر میمن، ڈی جی ایل ڈی اے صفدر بگھیو، ڈی جی ایم ڈی اے سعید جمانی، ڈی جی سندھ ماسٹر پلان حاجی احمد، میونسپل کمشنر کے ایم سی افضال زیدی، چیئرمین آباد حسن بخشی، ممبر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ادریس میمن سمیت دیگر نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی 60 گز سے 240 گز تک کے انفرادی مکان بنانے والوں کو ون ونڈو کے تحت فوری نقشوں کی فراہمی کے لئے ڈیزائن ان کے پلاٹ کی سائز کے تحت بنا کر تیار رکھے تاکہ وہ ان میں سے کسی ایک کو پسند کرکے فوری نقشہ حاصل کرسکیں۔ رہائشی عمارتوں کو کمرشل کرنے کے ایس بی سی اے کے قانون پر آباد کے تحفظات کو بھی دیکھا جارہا ہے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی، لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی، ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی، حیدرآباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی، سہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی، سندھ ماسٹر پلان، کچی آبادی، کے ایم سی و دیگر ادارے اپنے اپنے اداروں میں ڈیجیٹلائزیش کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات کی رپورٹ آئندہ ایک ہفتہ میں جمع کروائیں۔انہوں نے ہدایات دی کہ آئندہ اجلاس میں واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن، حیدرآباد اور سہون ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈی جیز کو بھی بلایا جائے۔
سعید غنی نے کہا کہ تمام اتھارٹیز ڈویلپمنٹ کی مد میں گذشتہ 5 سال کے دوران جو وصولی کی ہے، اس کی تفصیلی رپورٹ بھی آئندہ ایک ہفتہ میں جمع کروائیں۔ سعید غنی نے ہدایات دی کہ تمام اتھارٹیز کی جانب سے ان کے پلاٹس ان کے مالکان کو قبضہ دئیے جانے اور جہاں پر مسائل ہیں یا تجاوزات ہیں اس تمام کی رپورٹ آئندہ ایک ہفتہ میں مرتب کرکے کمیٹی کو پیش کریں۔
سعید غنی نے کہا کہ آباد و دیگر بزنس کمیونٹی کی جانب سے جن جن محکموں کو ڈویلپمنٹ کی مد میں ادائیگی کی گئی ہے ان کو اسی مد میں خرچ کئے جانے کی ڈیمانڈ پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔
سعید غنی نے کہا کہ کچی آبادیوں کے حوالے سے سندھ حکومت قانون سازی کررہی ہے۔
انہوں نے ڈی جی ایس بی سی اے کو ہدایات دی کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی 60 گز سے 240 گز تک کے انفرادی مکان بنانے والوں کو ون ونڈو کے تحت فوری نقشوں کی فراہمی کے لئے ڈیزائن ان کے پلاٹ کی سائز کے تحت بنا کر تیار رکھے تاکہ وہ ان میں سے کسی ایک کو پسند کرکے فوری نقشہ حاصل کرسکے۔
سعید غنی نے رہائشی عمارتوں کو کمرشل کرنے کے ایس بی سی اے کے قانون پر آباد کے تحفظات کو بھی دیکھا جارہا ہے۔ یہ قانون اس وقت ہزاروں کی تعداد میں رہائشی عمارتوں میں سالہا سال سے جاری کمرشل سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے ان کو قانون میں لانے کی غرض سے لایا گیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ آباد کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں ترامیم کی جاسکتی ہیں۔
رہائشی عمارتوں کو کمرشل کرنے کے قانون میں ترامیم کا امکان



