کراچی (رپورٹر) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے بحریہ ٹائون کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پر دو سال کے بعد عملدرآمد کرتے ہوئے بحریہ ٹائون کراچی کو پلاٹوں اور تعمیراتی یونٹس کی فروخت اور تشہیر کے لیے دیا گیا اجازت نامہ منسوخ کردیاہے.
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے بحریہ ٹائون کو یہ اجازت (NOC) 19 ستمبر 2022 کو دی تھی. اس کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 23 نومبر 2023 کو بحریہ ٹائون کے خلاف تاریخی فیصلہ دیا جس پر فوری عملدرآمد کیا جانا تھا اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو ستمبر 2022 میں بحریہ ٹائون کو جاری کردہ این او سی فوری طور پر منسوخ کرنی تھی لیکن تقریبا دو سال تک ایسا نہیںکیا گیا اور آخرکار 3 ستمبر 2025 کو منعقدہ اجلاس میں بحریہ ٹائون کو دی گئی این او سی منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا.
اتنی تاخیر سے کیے گئے اس فیصلے کو بھی نامعلوم وجوہات کی بنا پر تقریبا دو مہینے تک عوام سے چھپایا گیا اور 30 اکتوبر 2025 کو دیے گئے ایک اشتہار کے ذریعے این او سی منسوخ کرنے کا باضابطہ اعلان کیا گیا، جس میںعوام کو بتایا گیا ہے کہ وہ بحریہ ٹائون کراچی میں پلاٹوں اور یونٹس کی بکنگ سے گریز کریں، ایسی کوئی بھی بکنگ غیر قانونی ہوگی. مذکورہ اشتہار میں بتایا گیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے بحریہ ٹائون کی جاری کی گئی این او سی سپریم کورٹ کے 23 نومبر 2023 کو دیے گئے فیصلے کی تعمیل میںمنسوخ کی ہے کیونکہ بحریہ ٹائون لازمی شرائط پوری کرنے میں ناکام رہا، جن میں واجبات کی ادائیگی میں نادہندگی اور 16,896 ایکڑ اراضی کے درست ملکیتی حقوق حاصل کرنے میں ناکامی شامل ہیں۔
ایس بی سی اے کا بحریہ ٹائون کے خلاف عدالتی فیصلے پر دو سال کے بعد عملدرآمد



