کراچی (ہینڈ آئوٹ) ٰآئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے کراچی کے تین اور صوبے کے چار داخلی وخارجی راستوں پر ہائی وے پیٹرول کے ساتھ اے وی ایل سی کا عملہ تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے.جبکہ ایڈیشنل آئی جی کراچی اور ڈی آئی جی اسٹبلشمنٹ کو فوری طور پر اے وی ایل سی کے ڈسپوزل پر افرادی قوت دینے اور ایس پی سندھ پولیس ہائی وے پیٹرول حیدرآباد اور سکھر کو ایس پی اے وی ایل سی کا اضافی چارج دینے کا حکم دیا ہے.
یہ احکامات انہوں نے سندھ پولیس کے شعبہ سی آئی اے کے ذیلی یونٹ “اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل” کی تنظیم نو کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی.یہ اجلاس سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقد ہوا جس میں سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب،ایڈیشنل آئی جیز،کراچی،آپریشنز، ٹریننگ،ڈی جی سیف سٹی،ڈی آئی جیز، کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز،ہیڈکواٹرز،ایڈمن کراچی،سی آئی اے،ٹی اینڈ ٹی، اسٹبلشمنٹ، ٹریننگ،آئی ٹی،ایس ایس پی اے وی ایل سی،اے وی سی سی سمیت اے آئی جیز نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء کو ایس ایس پی اے وی ایل سی نے شعبہ کے قیام،اغراض و مقاصد، موجودہ صورتحال، کارکردگی اور نتائج سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔
اس موقع پر ایس ایس پی اے وی ایل سی نے بریفنگ میںبتایا کہ شعبہ اے وی ایل سی 2001 سے گاڑیوں کی چوری و چھینےجانیکے کیسز کی تفتیش میں مصروف عمل ہے، اس شعبہ نے گاڑیوں کی چوری اور اسمگلنگ میں ملوث بدنام زمانہ گینگز اور جرائم پیشہ افراد کو کیفرکردار تک پہنچایا ہے.انہوں نے کہا کہ جدت اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ جرائم کے طریقہ واردات میں بھی نت نئی تبدیلیاں آئی ہیں، الحمداللہ سندھ پولیس نے بھی تیکنیکس کے استعمال اور جدید کیمروں کی تنصیب سے ناصرف اندرون شہروں بلکہ داخلی و خارجی راستوں پر بھی جرائم پیشہ افراد کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹیکنالوجی اور افرادی قوت کو ایک ساتھ انٹیگریٹ کرکے استعمال کیا جائے۔
ڈی آئی جی سی آئی اے نے بتایا کہ شعبہ اے وی ایل سی اندرون اور بیرون صوبہ بھی گاڑیوںکی چوری کے کیسز کی تفتیش کرتاہے۔شعبہ ہذا کو نوجوان اہلکاروں اور تجربہ کار افسران کی ضرورت ہے، کراچی میں ہونے والے دوتہائی جرائم گاڑیوں کی چوری وچھینے جانے سے متعلق ہوتے ہیں. انہوں نے کہا کہ شعبہ اے وی ایل سی کو دوبارہ ترتیب دینے کی ضرورت ہے، شعبہ کی تنظیم نو سے چھوٹے جرائم کی روک تھام میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔
سی پی ایل سی کے سربراہ نے اجلاس کو بتایا کہ سی پی ایل سی اور اے وی ایل سی گاڑیوں کی چوری و چھینے جانیکے واقعات کے انسداد اوربرآمدگی جیسے اقدامات کو باہم اشتراک سے یقینی بناتا ہے، شعبہ کو نفری اور آلات کی فراہمی سے جرائم میں کمی اورکارکردگی میں اضافہ یقینی ہے، بڑی و چھوٹی گاڑیوں کے مقدمات کی تفتیش کے لئے علیحدہ علیحدہ تفتیشی افسران تعینات کرنیکی ضرورت ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ہدایت کی کہ ایس فور پروجیکٹ کے انتظامات و نگرانی فوری طور پر سندھ پولیس ہائے وے پیٹرول کے سپرد کی جائے، جبکہ سندھ پولیس ہائی وے پیٹرول اور اے وی ایل سی کے درمیان روابط کا میکینزم ترتیب دیا جائے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ چوری اور چھینی گئی گاڑی کی برآمدگی پر عملہ کو کیش انعام جبکہ لاپرواہی کے مرتکبین سے جواب طلبی کی جائےاور شعبہ اے وی ایل سی کے عملے کو ایمرجنسی ڈیوٹیوں سے مستثنٰی قرار دیا جائے.
آئی جی سندھ نے کہا کہ شعبہ تفتیش کی کارکردگی کو بہتر اور افرادی قوت میں اضافہ کے لئے طویل مدتی،وسط مدتی اور قلیل مدتی منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے، قلیل مدت کے تحت گذشتہ پانچ سال میں بھرتی ہونے والے،وسط مدت کے تحت حالیہ بھرتی ہونے والے اور طویل مدت کے تحت مستقبل میں بھرتی ہونے والے اے ایس آئیز کو شعبہ تفتیش کے مختلف یونٹس میں تعینات کیا جائے گا۔ آئی جی سندھ نے ہدایت کی کہ شعبہ اے وی ایل سی کو بھی اسی منصوبہ کے تحت انوسٹیگیشن اے ایس آئیز فراہم کیے جائیں، انہوں نے واضحکیا کہ گاڑی چوری اور چھینے جانے کی واردات میں متعلقہ ایس ایچ او جائے وقوعہ کی سی سی ٹی وی وڈیو،اے سی ایل سی کو فراہم کرنیکا ذمہ دار ہوگا۔
گاڑیوںکی چوری روکنے کے لیے اے وی ایل سی کی تنظیم نو کا فیصلہ



